نئی دہلی، 28؍اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر کی تکلیف دہ صورت حال پر بحث کے لیے آج وزیر اعظم نریندرمودی سے ملاقات کی۔واضح رہے کہ وادی میں 100دن سے بھی زیادہ عرصے سے بدامنی ہے۔ملاقات کے دوران سابق وزیراعلیٰ نے بات چیت کی میز پر آنے کے خواہش مند سبھی فریقوں سے جلد بات چیت پر زور دیا، تاکہ وادی میں تعطل ختم ہو سکے۔پوری ریاست کا دورہ کر رہے سابق وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان کی بات کوصبرسے سنا اور ان کی تجاویزپرانہوں نے غور بھی کیا۔عبداللہ نے میڈیا سے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم کے سامنے میں نے اور ریاست سے آئے دوسرے لوگوں نے جو مسئلہ اٹھایا ہے ، انہیں وہ فوری طور پر حل کریں گے ۔سابق وزیر اعلی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس (این سی)نے ایک تخلیقی اپوزیشن کا کردار ادا کیا ہے اور وہ مسلسل ایسا کرتی رہے گی۔انہوں نے کہاکہ تین ماہ سے زیادہ عرصے سے چل رہی بدامنی کے شکار رہے ریاست کے لوگوں کے لیے ہم لوگ کچھ بھی کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی علاقے کو نقصان ہوا ہے، ریاست کی معیشت کی اہم بنیاد سیاحت کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ، کنٹرول لائن اوربین الاقوامی سرحد کے قریب رہ رہے لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔میں نے ان تمام حقائق پر غور کرنے اورریاست میں لوگوں کو تھوڑی راحت دینے کے لیے کوشش کرنے کی درخواست کی ہے۔بہر حال، عبداللہ نے میٹنگ کے بارے میں دیگر تفصیلی معلومات شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔این سی لیڈر نے کہاکہ میٹنگ انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی اوروزیر اعظم بھی ریاست کے حالات کو لے کر اتنے ہی فکر مند نظر آئے۔